بدھ، 7 جنوری، 2015
اے اہلِ سنّت! کیا تم اہلِ شام کی حالت سے آگاہ ہو؟؟
اے پاکستان
کے اہلِ سنّت!
صحابہ و اہلِ
بیتؓ کی اولاد، شام کے اہلِ سنّت پر دھوکے و فریب سے اقتدار حاصل کرنے والے رافضی
نصیری شیعہ حکمران بشار الاسد کے مظالم مسلسل تین سالوں سے اپنی انتہا کو پہنچ چکے
ہیں۔ شامی شبیحہ فوج، ایرانی پاسداران، عراق کے روافض اور لبنانی حزب اللہ الشیعی
کا رافضی گٹھ جوڑ اب تک صرف شام میں ایک لاکھ سے زائد اہلِ سنّت کو شہید کر چکا
ہے۔ سنّی بہنوں کی عصمت دری کے لا تعداد واقعات منظرِ عام پر آچکے ہیں۔ شام کے شیر
خوار بچے مسلسل اہلِ سنّت کے خلاف رافضی بغض کا نشانہ بنتے چلے آرہے ہیں۔ اب تک ۱۵۰۰ سے زائد مساجد شہید کی جاچکی ہیں۔ اہلِ شام، جنہیں نبی
محترم ﷺ نے اس امّت کے بہترین لوگ قرار دیا اور فرمایا کہ رحمٰن کے فرشتے اہلِ شام
پر اپنے پَر پھیلائے ہوئے ہیں، اپنے گھروں سے بے گھر کیے جا چکے ہیں۔ عقوبت خانوں
میں ان پر ایسا ظلم ڈھایا جا رہا ہے جو گوانتانامو اور ابوغریب کے مظالم بھلا دیتا
ہے۔ نہتے عوام کو مجبور کیا جارہا ہے کہ وہ بشارالاسد کی تصویر کو سجدہ کریں اور
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم پر تبرّا کریں۔
اے اہلِ
سنّت!
یاد رکھیں
یہ نصیری شیعہ شام کی وہ اقلیت ہیں
جو ۱۹۷۳ء سے پہلے شام کے سنّی گھروں میں ملازمت کیا
کرتے تھے۔ پھر جمہوریت کے شیطانی کھیل کے ذریعے بشارالاسد کا باپ حافظ الاسد بعث
پارٹی کی رکنیت کی وجہ سے اقتدار میں آگیا۔ اقتدار میں آتے ہی اس نے حکومت پر شیعہ
گرفت بڑھا دی، شیعہ فکر کو فروغ دیا اور شام کے اہلِ سنّت پر مظالم ڈھانے شروع کر
دئیے۔ دنیا بھر کے شیعہ جو اس وقت تک نصیری فرقے کو گمراہ قرار دیتے تھے، اب ان کے
اتحادی بن گئے۔ ایران کے خمینی انقلاب کے بعد تو شام کے اہلسنّت پر عرصۂ حیات مزید
تنگ کردیا گیا۔ یہاں تک کہ شام کے ہر ہر سنّی کی جاسوسی کی جانے لگی۔ ذرا سے شک پر
بھی انہیں حکومتی ایجنسیاں غائب کر دیتیں۔ حافظ الاسد کی انہی پالیسیوں کی وجہ سے ۱۹۸۰ء میں شام کے اہلِ سنّت نے اس کے خلاف مزاحمتی تحریک
چلائی تو حافظ الاسد کی فوج نے ان پر شدید بمباری کی، ہزاروں سنّی شہید کیے گئے،
حماۃ اور حلب جیسے بڑے شہر تباہ کر ڈالے۔ حافظ الاسد ہی کے حکم پر شام کی شیعہ
فوجوں نے لبنان میں حرکت امل کے شیعوں کے ساتھ مل کر لبنان اور فلسطین کے سنّیوں
کا قتل عام کیا۔
سینتیس (۳۷) سال کے اس ناجائز رافضی اقتدار کے بعد جب اہلِ سنّت عوام
نے ۲۰۱۱ء کے اواخر میں دوسرے عرب ممالک کے ساتھ ساتھ
شام میں بھی مظاہرے شروع کیے اور بشارالاسد سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ اقتدار سے علیحدہ
ہو جائے تو اس نے نہتے عوام کو ایک بار پھر طاقت سے کچلنے کا فیصلہ کیا۔ شامی سنّی
عوام کے پر امن مظاہروں پر بمباری کی گئی، شہروں میں کریک ڈاؤن کے دوران ہزاروں
لوگوں کو گرفتار کیا گیا، باپردہ خواتین کی پردہ دری کی گئی، رافضی فوجیوں کی جانب
سے انہیں مجبور کیا جاتا کہ وہ صحابہ کرامؓ و ازواجِ مطہراتؓ کو گالیاں دیںاور
بشار الاسد کی تصاویر کو سجدے کریں (نعوذ باللہ من ذالک)۔ یہاں تک کہ شام کے سنّیوں
نے اپنے دفاع میں اسلحہ اٹھایا اور دنیا بھر کے مسلمانوں سے مدد کی اپیل کی۔ اہلِ
شام کی ثابت قدمی اور بشارالاسد کی فوجوں کی نظر آتی شکست کو دیکھ کر رافضی
انقلاب کا داعی ایران بھی خمینی کے ایجنڈے کے تحفظ کی خاطر میدان میں کود پڑا۔
احمدی نژاد نے اعلان کردیا کہ شام میں جارحیت درحقیقت ایران پر جارحیت ہے۔ لبنانی
حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے بھی بشارالاسد کی حمایت میں اپنے شیعہ دستے
شام میں اتار دئیے۔ عراق میں نوری المالکی کی شیعہ حکومت بھی پیچھے نہ رہی اور شامی
فوج کے مظالم میں ہاتھ بٹانے کے لیے وہ بھی آ ٹپکی اور یوں اہلِ شام پر مظالم مزید
تیز تر ہو گئے۔ بانیاس کا قتلِ عام ہو یا حلب و حماۃ کی تباہ کاری، شام کی صورتحال
چیخ چیخ کر یہ کہہ رہی ہے کہ اے اہلِ سنّت رافضی فتنے کے خلاف اپنے دفاع کا انتظام
کرو۔ تمہارا دشمن تو کہیں بھی خود کو ملکی سرحدوں کا پابند نہیں سمجھتا بلکہ اپنے
باطل مجوسی عقیدے کے نفاذ کی خاطر یک جان ہے پھر تم کیوں خود کو ایک جسم کی مانند
نہیں سمجھتے؟؟
ماضی کی فاطمی،
آلِ قرامطہ، آل بویہ اور صفوی شیعہ حکومتیں ہوں یا عصرِ حاضر میں خمینی کی رافضی
ایرانی حکومت، ہمیشہ سے ان کا مقصد اہلِ سنّت سے دشمنی اور اہلِ سنّت کے خلاف کفار
کی مدد رہا ہے۔ ماضی کی صلیبی جنگوں میں بھی ان روافض نے اہلِ سنّت کے خلاف عیسائیوں
کا ساتھ دیا تھا اور آج بھی عراق و افغانستان سمیت ہر اس جگہ جہاں ایمان و کفر کی
جنگ لڑی جا رہی ہے یہ کفر کے اتحادی ہیں۔ ابنِ سبا یہودی اور ابولؤلؤ فیروز مجوسی
کی اس اولاد کا واحد ہدف صحابہؓ کی اولاد اہلِ سنّت کا مقابلہ رہا ہے۔ تاریخ اس
بات کی بھی گواہ ہے کہ جب کبھی انہیں اہلِ سنّت پر اقتدار حاصل ہوا انہوں نے اہلِ
سنّت کے خلاف ظلم و سربریت کے بازار گرم کر دئیے، اور آج بھی ایران، عراق، شام،یمن،
لبنان، بحرین کی صورتحال اس حقیقت کو واضح کرنے کے لیے کافی ہے۔
اے پاکستان
کے اہلِ سنّت!
آپ پر لازم
ہے کہ آپ شام کے مسلمانوں کے حالات سے آگہی حاصل کریں، امّت مسلمہ کے دشمنوں کو
پہچانیں، ان سے ہرگز دوستی نہ کریں بلکہ اپنی صفوں سے مسلمانوں کے قاتل اس جتھے کو
علیحدہ کردیں، کلمۂ توحید اور صحابہ کرامؓ سے محبت کی بنیاد پر تعلقات قائم کریں،
اپنے اوپر ہرگز رافضی حکمران مسلط نہ ہونے دیں، شام کے مسلمانوں کی مدد کریں، اپنی
دعاؤں میں انہیںیاد رکھیں۔اپنے آپ کو دین کا پابند بنا لیں، بارہا ایسا ہوا کہ
جب مسلمان اپنے دین پر جم گئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو غالب کردیا لیکن ایسا کبھی
نہیں ہوا کہ مسلمان کفار کا دوست بن گیا اور اس طرح اس نے دنیا و آخرت کی کوئی
کامیابی حاصل کر لی۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
0 Responses to “اے اہلِ سنّت! کیا تم اہلِ شام کی حالت سے آگاہ ہو؟؟”
ایک تبصرہ شائع کریں