منگل، 22 دسمبر، 2015
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں
اپنے پیارے، محبوب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں
از طرف خاک پائے رسول صلی
اللہ علیہ وسلم
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و
برکاتہ۔
اے اللہ کے حبیب، اے میرے
پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!
آپ سے مخاطب ہوں اور آنکھیں نم ہیں۔ میرے پاس سو جانیں ہوتیں تو
میں آپ کی حرمت و ناموس پر فدا کر دیتا۔ سو گردنیں ہوتیں آپ کی شریعت کی محبت میں
کٹوا دیتا۔ ایک ہی جان ہے، ایک ہی سر ہے، بس یہی لے کر، آپ کی محبت میں آگیا۔ آپ
کی شریعت نے حکم دیا کہ جہاد فرضِ عین ہے، بس اسی فرضِ عین کی پکار پر لبیک کہہ کر
نکل آیا۔ آپ نے جنہیں اپنا وارث فرمایا، ان سے پوچھا (حدیث نبوی ﷺ کا مفہوم ہے:علماء، انبیاء کے وارث ہیں)تو انہوں
نے بتلایا کہ آپ کی حرمت کا دفاع کرنے کا سب سے بہترین طریقہ جہاد فی سبیل اللہ
میں نکل کھڑا ہونا ہے، میں نکل آیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، میرے ماں باپ
آپ پر قربان!
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم! میری نہ نیت درست ہے نہ عمل درست ہے، بس اک دعویٰ ہے محبت کا وہ بھی نجانے
کیسا ہے۔ اسی دعوے پر آپ کی شفاعت کا حریص ہوں۔ آپ کے اور اپنے اللہ سے مغفرت کا طلب
گار ہوں، شہادت کی موت کا طالب ہوں۔
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم!میں آپ کے لائے ہوئے دین کا، آپ کے شروع کیے ہوئے طریقۂ جہاد کا ایک سالک
ہوں۔میں آپ کے روضۂ مبارک پر حاضری دینے کا متمنی ہوں۔۔۔ لیکن اے اللہ کےرسول!
مگر اے اللہ کے رسول صلی اللہ
علیہ وسلم!
آپ کے اللہ کے دشمن، آپ کے
دشمن، آپ کے دین کے دشمن، آپ کی شریعت کے دشمن، آپ کے طریقۂ جہاد کے دشمن مجھے
حاضری نہیں دینے دیتے۔ وہ مجھے اس لیے قید کر دینا یا قتل کر دینا چاہتے ہیں کہ
میں نے آپ کی غلامی کا طوق گلے میں پہنا ہے، آپ کی غلامی کی زنجیروں میں اپنے آپ
کو جکڑنا چاہا ہے۔
عذراً یا رسول اللہ
عذراً، ہمارا عذر قبول کیجیے۔
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم! خادم کا سلام قبول کیجیے، ہماری
غلامی قبول کیجیے۔
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم! ہم پر یہاں اس لیے حالات تنگ کر دیے
گئے کہ ہم آپ کے امتی ہیں۔ یا رسول اللہ! آپ کے جزیرۃ العرب پر عبد اللہ بن ابی کے
وارث، آلِ سعود قابض ہو گئے۔ انہوں نے یہود و نصاریٰ کو وہاں پناہیں دے دیں۔ آپ کے
دوستوں اور بھائیوں کا خون بہایا۔
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم! ہمارے لیے جینا مشکل ہو گیا کہ آپ کے دشمن آپ کے خاکے بناتے رہے، آپ پر نازل
کی گئی کتاب کی گستاخی کرتے رہے۔
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم ہمارے ملک پاکستان میں آپ کی شریعت کی دشمن فوج، حکومت اور پولیس نے آپ کے
غلاموں کو قتل کیا، ان کے بدنوں کو استریوں سے داغا، ان کے جسموں میں ڈرل مشینوں
سے سوراخ کر دیے، ان پر امریکی ڈرون سے میزائل مروائےحملے کروائے۔۔۔ آپ کی امتی
بیٹیوں کی عزتیں لوٹیں، ان کو نیلام کر کے امریکہ کے حوالے کر دیا، ان کے سہاگ
چھین لیے، ان کی گودوں سے بچے چھین لیے، ان کے پیٹوں میں موجود بچوں کو ما ردیا۔۔۔
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم! آپ کے گستاخوں کو پیرس کے چارلی
ہیبڈو کے دفتر میں قتل آپ کے دو امتی غلاموں نے کیا۔ یا رسول اللہ پاکستانی فوج کے
سرغنے راحیل شریف نے بھی اہلِ کفر کا ساتھ دیتے ہوئے آپ کے ان دو غلاموں کے اس فعل کی مذمت کی۔۔۔ یا رسول اللہ!
یا رسول اللہ! آپ کا یومِ
ولادت اور یومِ وصال دونوں آئے چاہتے ہیں۔ آپ کے اس دنیا سے چلے جانے کے غم کو
محسوس کرنے کی کوشش ہے یا رسول اللہ!
یا رسول اللہ صلی علیہ وسلم
ہم آپ کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مانند کہتے ہیں:
نحن الذین بایعوا محمداً
علی الجھـــــــاد ما بقینا ابداً
ہم نے محمدِ عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات بر بیعت کی ہے
کہ اس جہاد کو جاری رکھیں گے جو تا قیامت جاری رہے گا!
اے اللہ تُو ہمیں اپنے وعدے
سچے کرنے والا بنا دے اور عمل کی توفیق عطا فرما دے۔ اے اللہ تو ہمارے نبی صلی
اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیج۔ اے اللہ اپنے اور ہمارے حبیب تک اس احقر کا
یہ پیغام پہنچا دے حالانکہ احقر کہاں اس لائق۔۔۔ لیکن تُو معاف کر دینے والا ہے،
ہر چیز پر قادر ہے، تُو ہمیں معاف کر دے یا ربّاہ! یا ربّاہ!
و صلی اللہ علی النبی و آخر دعوانا ان الحمدللہ ربّ العالمین
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
0 Responses to “رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں”
ایک تبصرہ شائع کریں