جمعہ، 4 دسمبر، 2015

بہن ساجدہ رشّاوی سے بہن سُجیٰ دُلیمی تک



الحمدللہ ربّ العالمین و الصلاۃ و السلام علی سیّد المرسلین و بعد
بخاری شریف کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’فکّوا العانی‘‘یعنی ’’قیدی کو چھڑاؤ۔‘‘
اسی فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور فرماں برداری کرتے ہوئےارضِ شام میں بر سرِ جہاد ہمارے جبہۃ النصرہ کے بھائیوں نےیکم دسمبر ۲۰۱۵ء کو ۴ بچوں، ۵ خواتین اور ۸ مَردوں کو لبنانی حکومت کی جیلوں سے رہا کروایا۔ اللہ تعالیٰ ان بھائیوں سے راضی ہو جائے ، انہیں مزید کی توفیق عطا فرمائےاور ہمیں بہن عافیہ صدیقی سمیت تمام اسیر بہنوں اور بھائیوں  کو رہا کروانےکی توفیقِ خاص عنایت فرمائے،آمین۔


ان رہا ہونے والے قیدیوں میں سے ایک اہم نام ہماری عفت مآب محترم بہن سُجیٰ دُلیمی کا بھی ہے جو چار بچوں کی ماں ہیں اور لبنانی قید خانوں میں اپنے فرشتہ صفت بچوں سمیت جرمِ ضعیفی اور جرمِ مسلمانی کی سزا کاٹ رہی تھیں۔ میڈیا میں ان کا نام اس لیے خصوصی طور پر اجاگر کیا گیا کہ وہ آج سے چھ سال قبل، ابو بکر بغدادی کی زوجیت میں رہیں تھیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر و احسان ہے کہ جس نے ہماری ان بہن کو رہائی عطا فرمائی۔ اللہ تعالیٰ ہماریان مومنہ بہن کے ساتھ خصوصی رحمت اور عافیت کا معاملہ فرمائیں، آمین۔
الحمدللہ، اللہ کے مجاہد بندوں نےایک ایسے فریضے کی ادائیگی کی، کہ جس کی خاطر محمد بن قاسم ؒنے سندھ کے مشرکوں کو تاراج کیا تھا اور معتصم باللہؒ نے مغرب کے اہلِ صلیب کو خاک آلود کیا تھا۔
آج سے تقریباًایک سال قبل، بغدادی و داعشی عناصر نے ایک اردنی پائلٹ کو گرفتار کیا اور اس کے بدلےسزائے موت کی قیدی ایک مجاہدہ خاتون بہن ساجدہ رشّاوی کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ لیکن ان علم و بصیرت سے عاری لوگوں نے عہد شکنی کی اور اردنی پائلٹ کو فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے برخلاف زندہ جلا دیا جس سے اسکی موت واقع ہو گئی۔ نتیجتاً ہماری بہن ساجدہ رشّاوی کو فوری طور پر پھانسی کے پھندے سے لٹکا دیا گیا۔ انّا للہ و انّا الیہ راجعون، اے اللہ! ہم ان نا سمجھ لوگوں کا شکوہ آپ ہی کی ذات سے کرتے ہیں۔
یہ داعشی و بغدادی عناصر،امتِ مسلمہ کا وہ گروہ ہیں جو اس امت پر،اس امت کے علماء و مجاہدین پر گمراہ ہونےاوراس امت کے امراء پر کافر اور طاغوت ہونے جیسے قبیح اور ظلم پر مبنی الزامات لگانے سے بھی نہیں چُوکتے ۔ ان کا طریقۂ واردات ایسا ہے کہ جیسا امیر المؤمنین سیدنا عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے والوں اور اِن الحکم الّاللہ کا نعرہ لگا کرامیر المؤمنین سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے والوں کا تھا۔ یہ وہ لوگ ہیں جن میں سے ایک مالِ غنیمت کی تقسیم کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کر کے کہتا ہے کہ ’’اے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)! عدل کرو!‘‘ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
یہاں آج محمدِ عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے غلاموں کا طریق و اخلاق یہ ہے کہ ان کی قید میں، امریکی یہودی وارن وائن سٹائن، مسلمان ہو کر چاچا اسحاق کہلائے، شہادت کا تاج سر پر سجائے جنتوں کی جانب سِدھار جاتا ہے۔ جن کا عمل سُجیٰ دُلیمی اوراُن کے چار بچوں کے لیےپروانۂ حیات بن جاتا ہے، جبکہ چندنا سمجھ لوگوں کا فعل ساجدہ رشّاوی کے قتل کا سبب!
اہلِ عقل کے لیے تو بہن ساجدہ رشّاوی کی شہادت سے بہن سُجیٰ دُلیمی کی رہائی تک کا معاملہ ہی حقیقت کو واضح کردینے کے لیے کافی ہے!
اللھم ارنا الحق حقاً و ارزقنا  اتباعہ و ارنا  الباطل باطلاً و رزقنا اجتنابہ، آمین یا  ربّ العالمین
و آخر دعوانا ان الحمد للہ ربّ العالمین

0 Responses to “بہن ساجدہ رشّاوی سے بہن سُجیٰ دُلیمی تک ”

ایک تبصرہ شائع کریں

Urdu Tranlsation by ملحمہ بلاگ