اتوار، 28 جون، 2015
طاہر القادری کا اسلام مخالف انسدادِ دہشت گردی نصاب
بشکریہ :تمیم داری
پاکستان کی جانی پہچانی
شخصیت طاہر القادری آج کل برطانیہ کے دورے پر ہیں اور اس بار برطانوی مسلمانوں کے
لیے کسی آفت ناگہانی سے کم ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق
برطانیہ میں انہوں نے 900 صفحات پر مشتمل ایک نصاب متعارف کرایا ہے جسے‘انسدادِ دہشت گردی نصاب’
کا نام دیا ہے۔ اس نصاب کا مقصد برطانوی مسلمانوں میں فروغ پاتی نام نہاد بنیاد
پرستی، انتہا پسندی اور دہشت گردی کا قلع قمع کرنا ہے۔ ساتھ ہی طاہر القادری نے
برطانوی حکومت پر زور دیا ہے کہ اس نصاب کو ’سرکاری نصاب تعلیم‘ کا حصہ بنایا جائے
اور اس کا پڑھنا تمام ‘مسلمان طلبہ’ کے لیے ‘لازمی’ قرار دیا جائے۔
رپورٹس کے مطابق طاہر القادری نے اپنا یہ ‘انسداد دہشت گردی نصاب’ لندن کے علاقے
ویسٹ منسٹر کے سینٹرل ہال میں منگل کی صبح پیش کیا۔ ویسے تو اس تقریب رونمائی کا
انتظام ان کی اپنی تنظیم ’منہاج القرآن‘ نے کیا تھا، لیکن اس تقریب کے لیے سب سے
زیادہ بے چین اور پُرجوش برطانیہ کی بدنام زمانہ اسلام دشمن اور مشکوک سرگرمیوں کی
حامل تنظیم ‘کویلئیم’ نظر آئی۔
کویلئیم سے شاید عام آپ واقف نہ ہوں، اس لیے ہم اس تنظیم کا بھی تعارف کرا دیتے ہیں۔ کویلئیم دراصل ایک تھنک ٹینک ہے جو برطانیہ میں اسلام خصوصاً جہاد کے خلاف سب سے زیادہ سرگرم ہے۔ کویلئیم کا بانی اور چیئر مین ‘ماجد نواز’ ہے جو اس بار عام انتخابات میں بھی بہ طور امیدوار کھڑا ہوا تھا۔ یہ وہی ماجد نواز ہے جو کسی زمانے میں برطانیہ میں ‘حزب التحریر’ کا سرگرم کارکن ہوا کرتا تھا۔ 2001ء میں یہ اپنے تنظیمی دورے کے دوران مصر میں پکڑا گیا تھا اور برطانوی حکومت کی کوششوں سے 5 سال جیل میں گزار کر 2006ء میں رہا ہوا۔ بعد ازاں 2007ء میں اس نے حزب التحریر سے علاحدگی اختیار کرلی۔ برطانوی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ اس کی رہائی درحقیقت حکومت سے خفیہ ڈیل کے نتیجے میں عمل میں آئی تھی۔
2007ء میں ماجد نواز نے حزب التحریر کے دو دیگر کارکنان بنگلادیشی نژاد اِد حسین اور رشاد زمان علی کے ساتھ مل کر اس اسلام دشمن تھنک ٹینک کویلئیم کی بنیاد رکھی۔ اس تھنک ٹینک کی تمام تر خدمات اسلام کے خلاف ہیں، اور اس کے سرگرمیوں سے برطانیہ کے اکثر مسلمان بدظن ہیں اور اسے خفیہ اداروں کا آلہ کار سمجھتے ہیں۔
کویلئیم کے ارکان اسلامی تعلیمات کا مذاق اڑاتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکے بنانے کی پر زور حمایت کرتے ہیں اور ہر طرح کے اسلام منافی غیر اخلاقی کام کی کھل کر تائید کرتے ہیں، خصوصا اسلام میں ہم جنس پرستی کو جائز قرار دلانے کے لیے سرگرم ہیں۔
طاہر القادری اسی بدنام زمانہ تھنک ٹینک کے سائے میں برطانیہ میں اپنا ’انسداد دہشت گردی نصاب‘ پیش کرچکے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ہی برطانیہ میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ ڈاکٹر صاحب نے مغربی معاشرے میں مسلمانوں کو انتہا پسند اور دہشت گرد باور کرانے کی ایک اور کوشش کی ہے۔
کویلئیم سے شاید عام آپ واقف نہ ہوں، اس لیے ہم اس تنظیم کا بھی تعارف کرا دیتے ہیں۔ کویلئیم دراصل ایک تھنک ٹینک ہے جو برطانیہ میں اسلام خصوصاً جہاد کے خلاف سب سے زیادہ سرگرم ہے۔ کویلئیم کا بانی اور چیئر مین ‘ماجد نواز’ ہے جو اس بار عام انتخابات میں بھی بہ طور امیدوار کھڑا ہوا تھا۔ یہ وہی ماجد نواز ہے جو کسی زمانے میں برطانیہ میں ‘حزب التحریر’ کا سرگرم کارکن ہوا کرتا تھا۔ 2001ء میں یہ اپنے تنظیمی دورے کے دوران مصر میں پکڑا گیا تھا اور برطانوی حکومت کی کوششوں سے 5 سال جیل میں گزار کر 2006ء میں رہا ہوا۔ بعد ازاں 2007ء میں اس نے حزب التحریر سے علاحدگی اختیار کرلی۔ برطانوی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ اس کی رہائی درحقیقت حکومت سے خفیہ ڈیل کے نتیجے میں عمل میں آئی تھی۔
2007ء میں ماجد نواز نے حزب التحریر کے دو دیگر کارکنان بنگلادیشی نژاد اِد حسین اور رشاد زمان علی کے ساتھ مل کر اس اسلام دشمن تھنک ٹینک کویلئیم کی بنیاد رکھی۔ اس تھنک ٹینک کی تمام تر خدمات اسلام کے خلاف ہیں، اور اس کے سرگرمیوں سے برطانیہ کے اکثر مسلمان بدظن ہیں اور اسے خفیہ اداروں کا آلہ کار سمجھتے ہیں۔
کویلئیم کے ارکان اسلامی تعلیمات کا مذاق اڑاتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکے بنانے کی پر زور حمایت کرتے ہیں اور ہر طرح کے اسلام منافی غیر اخلاقی کام کی کھل کر تائید کرتے ہیں، خصوصا اسلام میں ہم جنس پرستی کو جائز قرار دلانے کے لیے سرگرم ہیں۔
طاہر القادری اسی بدنام زمانہ تھنک ٹینک کے سائے میں برطانیہ میں اپنا ’انسداد دہشت گردی نصاب‘ پیش کرچکے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ہی برطانیہ میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ ڈاکٹر صاحب نے مغربی معاشرے میں مسلمانوں کو انتہا پسند اور دہشت گرد باور کرانے کی ایک اور کوشش کی ہے۔
طاہر القادری کی اس حرکت پر مقامی مسلمان شدید ناراض ہیں۔ برطانوی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر صاحب نے جو برطانوی حکومت پر زور دیا ہے کہ ’اسے قومی نصاب کا حصہ بنا کر مسلمان طلبہ کے لیے لازمی قرار دیا جائے‘ اس سے مقامی مسلمان برطانوی معاشرے میں جہاں وہ پہلے ہی نسلی امتیاز کا شکار ہیں مزید دیوار سے لگ جائیں گے۔
برطانیہ کے دار الامراء کے رکن اور مشہور سیاسی و سماجی شخصیت لارڈ نذیر احمد کا کہنا ہے کہ ’طاہر القادری صاحب کا پیش کردہ انسداد دہشت گردی نصاب درحقیقت برطانوی معاشرے کو تقسیم کرنے اور نسل پرستی کو فروغ دینے کی کوشش ہے۔ قادری صاحب کے اس اقدام سے برطانیہ کے مسلمانوں کا مورال مزید گرے گا‘۔
ان کا کہنا ہے کہ ’طاہر القادری صاحب برطانیہ کے قومی نصاب میں ایسا مواد شامل کرانا چاہتے ہیں جس کا پڑھنا صرف مسلمانوں کے لیے لازمی ہوگا۔ قادری صاحب کے اس مطالبے سے برطانیہ میں مسلمانوں کا مقام اور عزت نہیں بڑھے گی، بلکہ اس سے مسلمانوں کا مورال گرے گا کہ معاشرے میں یہ باور کرا دیا جائے گا کہ‘ مسلمان انتہاپسند ہیں’۔ قادری صاحب برطانیہ میں انتہا پسندی کے خلاف مختلف پروگرامز شروع کرانے کے خواہاں ہیں جو صرف مسلمانوں کے لیے لازمی ہوں گے جب کہ غیر مسلموں کے لیے اختیاری۔ اس سے برطانوی معاشرے میں نسلی امتیاز کو فروغ ملے گا‘۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ‘یہ نسلی امتیاز گوروں اور کالوں کے درمیان جنوبی افریقا میں ہوا کرتا تھا، لیکن اگر قادری صاحب یہاں برطانیہ میں مسلم اور غیر مسلم کے عنوان سے اس نسلی امتیاز کو فروغ دینے کی کوشش کریں گے تو میں اس کی بالکل حمایت نہیں کروں گا، بلکہ اس کے خلاف بھرپور مہم چلاؤں گا’۔
کویلئیم کے بارے میں لارڈ نذیر احمد کا کہنا تھا کہ ‘یہ ایسی تنظیم ہے جس نے ماضی میں اسلام کے متعلق نازیبا الفاظ استعمال کیے اور یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکوں کے بارے میں اعلانیہ کہتے ہیں یہ کارٹونز بنانے میں کوئی حرج نہیں۔ حال ہی میں ان کے ایک مولوی نے کہا کہ ہمیں صرف دس بارہ گھنٹے کا روزہ رکھنا چاہیے۔ افطاری کا وقت غروب آفتاب تک نہیں ہونا چاہیے’۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ‘کویلئیم کی بہت سی مشکوک سرگرمیاں میڈیا میں بھی آچکی ہیں۔ نیز ان کی فنڈنگ بھی مشکوک ہے’۔
واضح رہے کہ لارڈ نذیر احمد نے گزشتہ سال اسلام آباد میں طاہر القادری صاحب کے دھرنے میں بھی شرکت کی تھی۔ اس حوالے سے انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’میں نے طاہر القادری صاحب کو اس وقت سپورٹ کیا جب قادری صاحب پاکستان میں کچھ ایسے معاملات اور حقیقی مسائل کے خلاف نکلے تھے جنہیں پارلیمان حل نہیں کر رہا تھا‘، لیکن میں ان کے ‘انسداد دہشت گردی نصاب’ کی قطعی حمایت نہیں کروں گا، بلکہ اس کے خلاف بھرپور مہم چلاؤں گا’۔
سمجھ نہیں آتا کہ چار ماہ تک پاکستانیوں کا سکون برباد کرکے نامراد کینیڈا لوٹنے کے بعد طاہر القادری کو برطانوی مسلمانوں سے دشمنی نکالنے کی کیا سوجھی ہے۔ انہیں برطانوی مسلمانوں کے معاملات میں دخل اندازی کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ ان کی اس قسم کی حرکتوں سے مغرب میں اسلام اور مسلمان مزید بدنام ہو رہے ہیں اور ان کے لیے مزید مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔ طاہر القادری اپنی ساری صلاحیتیں اس بات کو ثابت کرنے میں صرف کر رہے ہیں کہ مسلمان بنیاد پرست، انتہا پسند اور دہشت گرد ہیں۔ کوئی ان سے پوچھے کہ یہ اسلام اور امت کی کون سی خدمت ہے؟ انہیں چاہیے کہ سکون سے کینیڈا میں بیٹھیں اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو مزید مشکلات میں نہ ڈالیں۔
* ملحمہ
بلاگ کی انتظامیہ کا مضمون نگار کی آراء سے متفق ہونا لازمی نہیں۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
0 Responses to “طاہر القادری کا اسلام مخالف انسدادِ دہشت گردی نصاب”
ایک تبصرہ شائع کریں