اتوار، 8 دسمبر، 2013
پنکچر!
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
تحریر: ابراہیم حسن
جس اکڑ فوں سے چالیس ملکوں کا کفر افغانستان میں داخل ہواتھا، بارہ سال بعد اس کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہے۔اب پنکچر ہوئے ٹائر جیسی شکل بنائے اتحادی فوجی ہوم سویٹ ہوم جانے کے لیے لائن بنائے کھڑے ہیں۔ کچھ ملکوں کے فوجی واپس جا چکے ہیں۔ جن کے نصیب میں ابھی مزید کچھ دِن مقامیوں کے ہاتھوں 'مہمان نوازی' لکھی ہے ان کی جملہ اشیاء مع پیمپرز چمن اور طورخم کے راستے کراچی پہنچ رہی ہیں۔
اس پنکچر شدہ ٹائر میں پراپیگنڈے کے پمپ سے ہوا بھرنے کی کوششیں جاری ہیں۔شکست کا لفظ بھی بھلا مغرب کی ڈکشنری میں ہے! بس ذرا ٹائر پنکچر ہو گیا تھا۔ اپنے اپنے ملکوں سے پنکچر لگوا کے ہم دوبارہ آ جائیں گے۔ پٹرول ذرا مہنگا ہوگیا ہے۔ حالات بھی تنگ ہیں۔ گزارا بڑا مشکل ہے ۔ تھوڑا سا ٹائم لگے لگا پھر تیسری دنیا کے کسی ملک کے ٹور پر نکلیں گے۔ ایک ذرا سا پنکچر ہوگیا ہے۔ بس ابھی آئے۔ ۔ ۔ ۔لگوا کر!۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
0 Responses to “ پنکچر!”
ایک تبصرہ شائع کریں